صاحب شمع محمدی نے ایک حدیث نقل کی ہے
عن ابن عباس ان رسول اللہ ﷺ قال ان اللہ تجاوز عن امتی
الخطاء و النسیان وما استکرھوا علیہ ( رواہ ابن ماجہ و البہیقی ۔ مشکوۃ جلد 2 صفحہ
584
یعنی رسول اللہ ﷺ ہیں
کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے میری امت کی غلطی اور خطا سے اور بھول چوک سے
اور جو ان سے جبرا ، کراہا کرایا جائے اس سے درگذر فرماکر معاف فرما دیا ہے یہ
حدیث ابن ماجہ اور بہیقی کی ہے اس کے الفاظ صاف ہیں کہ جو کام بھولے چوکے ہوجائے
وہ معاف ہے اس پر پکڑ نہیں ۔ اسی اصول کے مطابق نماز میں جو غلطی سے یا بھولے سے
بول چال کرلے اس کی نماز باطل نہیں ہوتی ۔چنانچہ صحیح مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ
حضرت معاویہ بن حکم رضی اللہ عنہ نے نماز میں کلام کیا لیکن رسول اللہ ﷺ سے یہ
منقول نہیں کہ آپ نے انہیں اس نماز کے دہرانے کا حکم دیا ہو ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ چار رکعت والی
نماز میں رسول اللہ ﷺ نے دو پڑھا کر سلام پھیر دیا ۔ پھر جب آپ کو اطلاع دی گئی
اور یقین ہوا تو جو دو رکعت چھوٹ گئی تھیں انہیں ادا کرلیا اور دو سجدے سہو کے کر
لیے یہ حدیث بخاری ، مسلم مین حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور یہی
روایت مسلم شریف میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے ۔ پس یہ
حدیثیں صاف ہیں اس بارے میں کہ نماز میں بھول کر یا بے علمی سے اگر کوئی کلام کرلے
تو اس کی نماز باطل نہیں ہوتی ۔
اعتراض
پھر فقہ حنفی پر اعتراض کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔
لیکن حنفی مذہب اس حدیث کو نہیں مانتا ۔ حنفیوں کی سب سے
اعلی اور سب سے معتبر کتاب ہدایہ کتاب الصلوۃ باب ما یفسد الصلوۃ الخ ص 114 میں
ومن تکلم فی صلوتہ عامدا او ساھیا بطلت صلوتہ