Thursday 6 February 2014

وطی محارم بعد نکاح پر حد نہیں

وطی محارم بعد نکاح پر حد نہیں
دور برطانیہ میں جب یہ  غیرمقلدین کا فرقہ پیدا ہو ا تو شہوت پرستی میں انتہا کو پہنچ گیا چنانچہ انہوں نے فتویٰ دیا کہ ”بہتر عورت وہ ہے جس کی فرج تنگ ہو اور جو شہوت کے مارے دانت رگڑ رہی ہو اور جو جماع کراتے وقت کروٹ لیتی ہو۔(لغات الحدیث وحید الزمان غیرمقلد پ۶ص۵۶) اور اگر چہ قرآن کی نص موجود تھی  ایک مرد ایک وقت میں چار سے زائد عورتیں نکاح میں نہیں رکھ سکتا مگر نواب صدیق حسن اور نور الحس نے فتوٰی دیا کہ چار  کی کوئی حد نہیں جتنی عورتیں چاہے رکھ سکتا ہے۔(ظفر الامانی ص۱۴۱، عرف الجادی ص۱۱۱) اور شہوت میں یہاں تک بڑھے کہ اگر کسی عورت سے زید نے زنا کیا اور اسی زنا سے لڑکی پیدا ہوئی تو زید خود اس بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔(عرف الجادی ص۱۰۹) اور نکاح اور زنا میں یہی فرق تھا کہ زنا کے گواہ نہیں ہوتے نکاح میں گوہ شرط ہیں۔ میر نور الحسن صاحب نے اس حدیث کو بھی ضعیف کہا اور کہا کہ یہ ناقابل استدلال ہے۔(عرف الجادی ص۱۰۷) اور شہوت میں ایسے اندھے ہو گئے کہ فطری مقام کے علاوہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کا غیر فطری مقام استعمال کرے تو بھی حد یا تعزیر کجا) اس پر انکار رک جائز نہیں۔(ہدایۃ المہدی ج۱ ص۱۱۸)
بلکہ یہاں ک فتویٰ دیا کہ دبر آدمی میں صحبت کرنے والے پر غسل بھی واجب نہیں کیونکہ اس کی کوئی دلیل ہیں۔(ہدیۃ المہدی ج۱ص۲۸) بلکہ ایک اور نسخہ بھی بتا دیا کہ اگر کوئی شخص اپنا آلہ تناسل اپنی دبر میں داخل کرے تو غسل واجب نہیں۔(نزل الابرار ج۱ص۴۱) بلکہ نظر بازی سے بچنے کا یہ  نسخہ بھی بتا دیا کہ مشت زنی کر لو اور نظر بازی کے اس گناہ سے بچنا ممکن نہ ہو تو مشت  زنی واجب  ہے اور بتایہ کہ (معاذ اللہ ) صحابہؓ بھی مشت زنی کیا  کرتے تھے۔(عرف الجادی ص۲۰۷) اس قسم کے اور بھی کئی فتوے جب دیئے گئے تو اہل سنت والجماعت نے مطالبہ کیا کہ اپنے اصول کے مطابق ان میں سے ہر مسئلے کی دلیل میں کوئی صریح آیت یا صحیح صریح غیرمعارض حدیث بیان کریں اور لوگوں نے کہا  کہ یہ کیسا فرقہ پیدا ہو ا ہے جس سے بیٹی تک محفوظ نہیں اور نہ اپنی بیوی کی دبر کو معاف کریں نہ اپنی دبر کو تو فرقہ کبھی اپنے مسائل کو قرآن و حدیث سے ثابت نہیں کر سکتا اس لئے بجائے قرآن و حدیث پیش کرنے کے دوسروں پر کیچڑ اچھالتا ہے ۔ چنانچہ علماء سے تو یہ منہ چھپانے لگے کہ وہ قرآن و حدیث کا مطالبہ کرتے تھے،  اپنے لونڈوں کے ذریعہ عوام میں یہ بات پھیلا دی کہ حنفی مذہب میں بھی بیٹی اور دیگر محرمات سے نکاح جائز ہے  اس کے جواب میں احناف نے بتایا کہ  :۔
۱۔ یہ محض جھوٹ ہے ہماری فقہ کی کتابوں میں صراحت ہے کہ ماں   بہن  بیٹی وغیرہ محرمات  ابدیہ ہیں ان سے ہر گز نکاح   جائز نہیں(ہدایہ وغیرہ)
۱۔ ان سے نکاح کرنا تو کجا اگر کوئی شخص صریف یہ کہے کہ ماں بیٹی سے نکاح جائز ہے تو وہ کافر ہے رتد ہے واجب القتل ہے۔(فتح القدیر ج۵ ص۴۲)
۳۔  اور مطالبہ کیا گیا کہ تم بھی بتاؤ کہ جب  نور الحسن نے  بیٹی سے نکاح  جائز لکھا تو کس کتاب مییں اس کو کافر مرتد واجب القتل کہا گیا۔
۴۔پھر اس مطالبے میں لا جواب ہو کر کہنے لگے کہ ماں بہن سے نکاح کرنا تو جائز نہیں ہاں فقہ میں لکھا ہے کہ نکاح  کرے صحبت کرے تو اس پر کوئی  شرعی سزا نہیں ہے اس کے جواب میں احناف نے کہا کہ یہ بھی محض بہتان ہے فقہ میں  تو صاف  لکھا ہے ۔ یو جع عقوبۃ(فتح القدیر ص۴۰ج۵) اسے عبرتناک سزا دی جائے۔(عالمگیری ج۲ ص۱۴۸) یو جب عقوبۃ  فیعزر (ہدایہ ج۲ ص۵۱۶) سزا واجب ہے اور وہ تعزیر ہے اور یہ سز تعزیر بھی قتل تک ہے ۔ ویکون التعزیر بالقتل کمن وجد رجلاً مع امرأۃ لا تحل لہ (درمختار ج۳ ص۱۷۹) یہ تعزیر قتل تک  بھی ہوتی ہے جیسے کوئی مرد ایسی عورت کے ساتھ پایا گیا جو اس  کے لئے حلال نہیں تھی۔(توو اس کے لئے قتل ہے) اس لئے یہ جھوٹ ہے  فقہ میں اسس کی سزا نہیں ہے۔
۵۔ پھر کہنے لگے ہاں فقہ کے اعتبار سے نکاح  تو جائز نہیں سزا بھی ہے مگر فقہ نے اس کو گناہ  نہیں کہا اب ان عقل کے اندھوں سے کوئی پوچھے کہ اگر یہ  گناہ نہیں یہ سزاء قتل کس نیکی کی  ہے ا ور فقہ میں صاف صاف تصریح ہے انہ  ارتکب جریمۃ (ہدای ج۱ص۵۱۶) یعنی اس نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ اتنے جھوٹ بولنے کے بعد آخر کہا کہ فقہ میں لکھا ہے حد نہیں۔
۶۔ احناف نے کہا کہ  حضورﷺ  فرماتے ہیں  کہ البینۃ علی المدعی دلیل مدعی کے ذمہ ہوتی ہے آپ  حد کے مدعی ہیں ہم حد کا انکار کرتے ہیں اپ کا فرض ہے کہ ایک ہی حدیث صحیح صریح غیرمعارض ایسی پیش فرمائیں جس میں آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہو کہ جو شخص محرمات ابدیہ سے نکاح کرکے صحبت کر لے اگر وہ کنوارہ ہو تو سو کوڑے مارے جائیں اگر شادی شدہ ہو تو سنگسار کیا جائے ہم بغیر کسی ضد کے مان لیں گے فقہ کا یہ مسئلہ حدیث کے خلاف ہے لیکن وہ کوئی ایس حدیث پیش نہیں کر سکے نہ کر سکیں  گے۔
۷۔ آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں کیس نے ماں سئ نکاح کیا آپﷺ نے اس کو قتل کرکے اس کا مال لوٹ لینے کا حکم دیااا۔(رواہ الخمسۃ) ہاں ترمذی ابن ماجہ میں آخذ مال کا ذکر نہیں۔(منتفی الاخبار) ظاہر ہے کہ یہ زنا کی حد نہیں نہ کؤرے نہ سنگسار اس فعل کی تعزیر ہے۔
۸۔ ابن عباسؓ فرماتے ہیں جو محرمات میں سے کسی سے صحبت کرے اس کو قتل کر ددو (ابن ماجہ ) اب یہ بھی پمفلٹ شائع کرو کہ حضورﷺ نے حد کیوں نہ بتائی نہ لگائی تعزیر کیوں بتائی اور لگوائی۔ افسوس عامل بالحدیث ہونے کا دعویٰ اور احادیث کا انکار۔
۹۔ لامذہیب غیرمقلدین کے پاس سوائے قیاس کے اس مسئلہ میں کچھ نہیں کہتے ہیں کہ جب یہ نکاح باطل ہے تو کالعدم ہے اس پر وہ کوئی حدیث پیش نہیں کر سکتے  لیکن امام صاحبؒ فرماتے ہیں کہ نکاح باطل بھی شبہ بن جاتا ہے اگر چہ قیاس تو نہیں مانتا لیکن حدیث میں ہے آنحضرتﷺ نے فرمایا جو عورت بغیر ولی کے نکاح کرے وہ نکاح باطل ہے۔ ترمذی ج۱ ص۱۷۶ اور ابن ماجہ ص۱۳۶ پر تو اسے زانیہ فرمایا لیکن پھر  بھی حد تو کیا لگتی اس کو ممہر دلایا جارہا ہے۔ اسی طرح حضرت عمرؓ کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے ایک عورت سے اس کی عدت میں نکاح کیا تھا حضرت عمرؓ نے اس پر حد جاری نہ فرمائی بلکہ تعزیر لگوائی۔(ابن ابی شیبہ) ظاہت ہے کہ یہ نکاح شرعی نہ تھا اور ھضرت عمرؓ نے صحابہؓ کی موجودگی میں حد ساقط کر دی اور تعزیر لگائی تو نص حدیث اور اجماع صحابہؓ سے ثابت ہوا کہ نکاح حرام بھی شبہ بن جاتا ہے اور نص حدیث اور اجماع صحباہ ؓ سے ثابت  ہے کہ شبہ سے حد ساقط  کر دی اور تعزیر لگائی تو نص حدیث اور اجماع صحابہ ؓ سے ثابت ہے کہ شبہ سے حد ساقط ہووجاتی ہے۔غیرمقلدو ! اس کو حدیث پر عمل کرنا کہتے ہیں اور یہ ہے احادیث کا فہم ، آپ کا عمل با؛حدیث کا دعویٰ ایسا ہی باطل ہے جیسے منکرین حدیث کا عمل بالقرآن کا فعویٰ باطل ہے۔
۱۰۔اس اعتراض کے جواب میں مولانا عبدالحئی لکھنوی نے مستقل رسالہ لکھا ہے۔ القول الجازم فی سقوط الحد من نکاح  المحارم جس کے جواب  سے آج  تک غیرمقلدین عاجز ہیں اور ان کے ڑے بڑے علماء نذیر حسین دہلوی ، صدیق حسن بھوپالی ، وحید الزمان ، شمس الحق عظیم آبادی، عبدالرحمٰن مباکپوری ثناء اللہ امرتسری ، عبداللہ روپڑی اس قرض کو سر پے لے کر فوت ہو گئے۔
۱۱۔  غیرمقلدو! آپ کے وکٹورین مذہب کے موافق ایک لاہب لڑکے نے اپنی بہن سے نکاح کیا اور صحبت کی آپ کوڑے لگا کر چھوڑ دیں گے، وہ پھر دوسسری بہنوں سے پھر ماں سے پھر پھوپھی سے پھر خالہ سے باری باری نکاح کرتا رہے گا اور کوڑے کھاتا رہے گا اس کے برعکس حنفی قاضی اسے پہلے مرتبہ قتل کروا دے گا تعزیر اتاً کہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری تو بتایئے سزا ہماری سخت ہوئی یا غیرمقلدین کی۔؟ معاشرہ ہماری سزا سے گندگگی سے بچنے گا یا غیرمقلدین کی۔؟ دیکھا فقہ پر اعترآض کرنے کے لئےکتنے جھوٹ بولنے پڑتے ہیں ان غیرمقلدین کو اور کتنی خانتیں کرنی پڑتی ہیں، اور کتنی احادیث کا انکار کرنا پڑتا ہے۔

No comments:

Post a Comment