صاحب شمع محمدی نے ایک حدیث نقل کی ہے
عن جابر ان النبی ﷺ قال ذکوۃ الجنین ذکوۃ امہ ( رواہ ابو
داؤد والدارمی وراوہ الترمذی عن ابی سعید مشکوۃ صفحہ350 جلد ب)
دارقطنی ۔ ابن ماجہ اور مسند احمد میں بھی یہ حدیث ہے یعنی
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں پیٹ کے اندر کے بچے کا ذبیحہ اس کی ماں کا ذبیحہ ہے یعنی
کسی جانور کو ذبح کیا اس کے پیٹ میں سے بچہ نکلا تو وہ بھی اس کی ماں کے ذبیحہ میں
ہی داخل ہے اور اس کا کھانا حلال ہے یہ حدیث صاف ہے کہ جس جانور کو ذبح کریں اور
اس کے پیٹ میں سے بچہ نکلے اس کا کھانا حلال ہے وہ ذبح شدہ ہے ابوداؤد میں یہ بھی
ہے کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا
کہ ہم کسی مادہ کو ذبح کرتے ہیں اور اس کے پیٹ میں سے بچہ نکلتا ہےتو کیا
اسے کھالیں یا پھینک دیں ؟؟آپ نے فرمایا کھالو اس کی ماں کا ذبیحہ اس کا ذبیحہ ہے
۔
اعتراض
پھر حنفی مذہب پر
اعتراض کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔
لیکن حنفی مذہب اس حدیث کو نہیں مانتا ۔ حنفیوں کی سب اعلیٰ
اور سب سے زیادہ معتبر کتاب ہدایہ کتاب
الذبائح صفحہ 424 میں ہے ومن نحر ناقۃ او ذبح بقرۃ فوجد فی بطنھا جنینا میتا لم
یؤکل اشعر اولم یشعر
یعنی جس نے اونٹنی کو گائے کو ذبح کیا اور اس کے پیٹ سے مرا
ہوا بچہ نکلا تو اسے نہ کھایا جائے خواہ ذبح کرنیوالے کو اس کا علم ہو یا نہ ہو ۔
حنفی بھائیوں ،حدیث بھی آپ کے سامنے ہے اور آپ کی فقہ کا مسئلہ بھی آپ کے سامنے ہے
۔کیا سچ مچ جو حدیث میں ہے آپ اسے نہ
مانیں گے ؟؟چھوڑ دیں گے ؟؟ اور جو فقہ میں ہے اسے لے لیں گے ؟؟ اور اسی پر ایمان
رکھیں گے ؟؟
(شمع محمدی ص44 ظفر المبین حصہ اول ص 218 ،
فتح المبین علی رد مذاہب المقلدین ص56 و ص 133 )